قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

مشکل آسان الٰہی مری تنہائی کی

لاج رکھ لی طمع عفو کے سودائی کی

اے میں قرباں مرے آقا بڑی آقائی کی

فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر

پس قسم کھائیے امّی تری دانائی کی

شس جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال

دھوم  والنجم میں ہے آپ کی بینائی کی

پانسو سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام

آس ہم کو بھی لگی ہے تری شنوائی کی

چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج

واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی

تنگ ٹھہری ہے رضا# جس کے لئے وسعت عرش

بس جگہ دل میں ہے اس جلوہٴ ہرجائی کی

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: