چمن طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
چمن طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
حور بڑھ کر شکن ناز پہ وارے گیسو
کی جو بالوں سے ترے روضہ کی جاروب کشی
شب کے شبنم نے تبرک کو ہیں دھارے گیسو
ہم سیہ کاروں پہ یارب تپش محشر میں
سایہ افگن ہوں ترے پیار کے پیارے گیسو
چرچے حوروں میں ہیں دیکھو تو ذرا بال براق
سنبل خورد کے قربان او تارے گیسو
آخر حج غم امت میں پریشاں ہوکر
تیرہ بختوں کی شفاعت کو سدھارے گیسو
گوش تک سنتے تھے فریاد اب آئے تا دوش
کہ بنیں خانہ بدوشوں کو سہارے گیسو
سوکھے دھانوں پہ ہمارے بھی کرم ہوجائے
چھائے رحمت کی گھٹا بن کے تمہارے گیسو
سلسلہ پاکے شفاعت کا جھکے پڑتے ہیں
سجدہٴ شکر کے کرتے ہیں اشارے گیسو
مشکبو کوچہ یہ کس پھول کا جھاڑا ان سے
حوریو عنبر سارا ہوئے سارے گیسو
دیکھو قرآں میں شب قدر ہے تا مطلع فجر
یعنی نزدیک ہیں عارض کے وہ پیارے گیسو
بھینی خوشبو سے مہک جاتی ہیں کلیاں والله
کیسے پھولوں میں بسائے ہیں تمہارے گیسو
شان رحمت ہے کہ شانہ نہ جدا ہو دم بھر
کیسے پھولوں پہ کچھ اس درجہ ہیں پیارے گیسو
شانہ ہے پنجہ قدرت ترے بالوں کے لئے
کیسے ہاتھوں نے شہا تیرے سنوارے گیسو
احد پاک کی چوٹی سے الجھ لے شب بھر
صبح ہونے دو شب عید نے ہارے گیسو
مژدہ ہو قبلہ سے گھنگھور گھٹائیں امڈی
ابروؤں پر وہ جھکے جھوم کے بارے گیسو
تار شیرازہٴ مجموعہ کونین ہیں یہ
حال کھل جائے جو اک دم ہوں کنارے گیسو
تیل کی بوندیں ٹپکتی نہیں بالوں سے رضا
صبح عارض پہ لٹاتے ہیں ستارے گیسو