یاالٰہی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
یاالٰہی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل شہ مشکل کشا کا ساتھ ہو
یا الٰہی بھول جاؤں نزع کا تکلیف کو
شادئ دیدار حسن مصطفی کا ساتھ ہو
یا الٰہی گور تیرہ کی جب آئے سخت رات
ان کے پیارے منہ کے صبح جانفزا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب پڑے محشر میں شور دار و گیر
امن دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب زبانیں باہر آئیں پیاس سے
صاحب کوثر شہ جود و عطا کا ساتھ ہو
یا الٰہی سرد مہری پر ہو جو جب خورشید حشر
سید بے سایہ کے ظل لوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی گرمئ محشر سے جب بھڑکیں بدن
دامن محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی نامہ اعمال جب کھلنے لگیں
عیب پوش خلق ستار خطا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب حساب خندہٴ بے جا رُلائے
چشم گریان شفیع مرتجی کا ساتھ ہو
یا الٰہی رنگ لائیں جب مری بیباکیاں
ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب چلوں تاریک راہ پل صراط
آفتاب ہاشمی نور الہدیٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
رب سلم کہنے والے غمزدہ کا ساتھ ہو
یا الٰہی جو دعائے نیک میں تجھ سے کروں
قدسیوں کے لب سے آمین ربنا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب رضا خواب گراں سے سر اٹھائے
دولت بیدار عشق مصطفی کا ساتھ ہو
خوشا دلے کہ دہندش ولائے آل رسول
عرش حق ہے مسند نعت رسول اللہ کیﷺ
مژدہ باد اے عاصیو شافع شہ ابرار ہے
برتر قیاس سے ہے مقام ابو الحسین
گنہ گاروں کو ہاتف سے نوید خوش مآلی ہے
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
عارض شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
لحد میں عشق رخ شہ کا داغ لے کے چلے
کس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
ہے کلام الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم
آنکھیں بھگو کے دِل کو ہلا کر چلے گئے
دو نوجوان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
یاد وطن ستم کیا دشت حرم سے لائی کیوں
وہابیﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻣﯿﺪﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ
اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
نہ عرش ایمن نہ انی ذاھب میں میہمانی ہے