Naat in Urdu
Naat in Urdu
یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہے
یاد وطن ستم کیا دشت حرم سے لائی کیوں
یاد میں جس کی نہیں ہوش تن و جاں ہم کو
یاالٰہی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
یاالٰہی رحم فرما مصطفی کے واسطے
یَا مُجِیْبُ یا مُجَابُ. أنتَ نِعْمَ المُستَنَابٗ. یَا رَسولَ اللّٰہِ حقّاً
یا شہید کربلا یا دافع کرب وبلا
یا خدا بہر جناب مصطفی امداد کن
وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
وہابیﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻣﯿﺪﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
وہ سرور کشور رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کا
وصف رخ ان کا کیا کرتے ہیں شرح و الشمس وضحی کرتے ہیں
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
ہے لب عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں
ہے کلام الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم
ہے تم سے عالم پر ضیا ماہِ عجم مہر عرب
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
ہم اپنی حسرت دل کو مٹانے آئے ہیں
ھادیَ السبلِ یا مَنار سَلام عددَ البرِّ والبِحارِ سَلام
نہ عرش ایمن نہ انی ذاھب میں میہمانی ہے
نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
نار دوزخ کو چمن کردے بہار عارض
میرا گھرغیرت خورشیدِ درخشاں ہوگا
مومن وہ ہے جو ان کی عزت پہ مرے دل سے
مژدہ باد اے عاصیو شافع شہ ابرار ہے
محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا
ماہ طیبہ نیر بطحا صلی اللہ علیک وسلم
ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب
لَمْ یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍ مثلِ تو نہ شد پیدا جانا
لحد میں عشق رخ شہ کا داغ لے کے چلے
گنہ گاروں کو ہاتف سے نوید خوش مآلی ہے
گزرے جس راہ سے وہ سید والا ہوکر
کیف الوصول صاحِ لدی الشامخ الأشم
کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
کیا ٹھیک ہو رخ نبوی پر مثال گل
کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیا
کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو
کعبے کے بدر الدجی تم پہ کروڑوں درود
کس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
کچھ ایسا کردے مرے کردگار آنکھوں میں
قلب کو اس کی رُویت کی ہے آرزو
قفس جسم سے چھُٹتے ہی یہ پرّاں ہوگا
قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی
فکر اَسفل ہے مری مرتبہ اعلیٰ تیرا
عشق مولیٰ میں ہوں خونبار کنار دامن
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسماں ہے
عرش حق ہے مسند نعت رسول اللہ کیﷺ
عارف باللہ حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ
عارض شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
طلب کا منہ تو کس قابل ہے یاغوث
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
شکر خدا کہ آج گھڑی اس سفر کی ہے
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف ان کی رسائی ہے
سرور کہوں کے مالک و مولیٰ کہوں تجھے
سرتا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
سبھی خوش ہیں خدائی بھی خُدا بھی
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبیﷺ
زمین و زماں تمہارے لئے مکین تمہارے لئے
زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو
رسولَ اللّٰہ یا کنزَ الأمانی. علی أعتابکم وقف المُعانی
رسل انہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیں
رخ دن ہے یا مہر سماں یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
راہ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
دو نوجوان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی محفل میں داخل ہوتے ہی
دو جہاں میں کوئی تم سا دوسرا ملتا نہیں
دنگ ہیں سب دیکھ کر آدھا اِدھر آدھا اُدھر
خوشا دلے کہ دہندش ولائے آل رسول
خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
چمن طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا
جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائیِ دوست
جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میں
ثَوَی الْمُفْتِی الْعُظَامُ مُخِلَّدًا
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تو شاہِ خوباں تو جانِ جاناں ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفی کے یوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
پل سے اتارو راہ گذر کو خبر نہ ہو
پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا
پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے
بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
بکار خویش حیرانم اغثنی یا رسول الله
برتر قیاس سے ہے مقام ابو الحسین
بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
اے شافع تر دامناں وے چارہ درد نہاں
اے شافعِ اُمَم شہِ ذی جاہ لے خبر
آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگا
آنکھیں بھگو کے دِل کو ہلا کر چلے گئے
اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت
اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
اللہ میرا دہر میں اعلیٰ مقام ہو
اللہ میرا دہر میں اعلیٰ مقام ہو
الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
اَصَّلَاۃُ وَالسَّلام اے سرور عالی مقام
آج اشک میرے نعت سنائے تو عجب کیا ہے
اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نور باری حجاب میں ہے
آ جائے بلوا مجھے آقا تیرے دَر سے
Naat Urdu