بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال
اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال
جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال
جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال
ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال
بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال
صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال
تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا
بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال
روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے
گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال
مر گئے عشاق لیکن وا ہے چشم منتظر
حشر تک آنکھیں تجھے ڈھونڈیں گی اے جانِ جمال
پیشگی ہی نقد جاں دیتے چلے ہیں مشتری
حشر میں کھولے گا یارب کون دو مکان جمال
عاشقوں کا ذکر کیا معشوق عاشق ہو گئے
انجمن کی انجمن صدقے ہے اے جان جمال
تیری ذُرّیت کا ہر ذرّہ نہ کیوں ہو آفتاب
سر زمینِ حُسن سے نکلی ہے یہ کان جمال
بزم محشر میں حسینان جہاں سب جمع ہیں
پر نظر تیری طرف اٹھتی ہے اے جان جمال
آ رہی ہے ظلمت شب ہائے غم پیچھا کیے
نور یزداں ہم کو لے لے زیر دامان جمال
وسعت بازار محشر تنگ ہے اس کے حضور
کس جگہ کھولے کسی کا حسن دکان جمال
خوبرویان جہاں کو بھی یہی کہتے سنا
تم ہو شان حسن جان حسن ایمان جمال
تیرہ و تاریک رہتی بزم خوبان جہاں
گر تیرا جلوہ نہ ہوتا شمع ایوان جمال
میں تصدق جاؤں اے شَمْسُ الضُّحیٰ بَدْرُ الدُّجیٰ
اس دل تاریک پر بھی کوئی لمعان جمال
سب سے پہلے حضرت یوسف کا نام پاک لوں
میں گناؤں گر تیرے امیدواران جمال
بے بصر پر بھی یہ اُن کے حسن نے ڈالا اثر
دل میں ہے پھوٹی ہوئی آنکھوں پہ ارمان جمال
عاشقوں نے رزم گاہوں میں گلے کٹوا دئیے
واہ کس کس لطف سے کی عید قربان جمال
یاخدا دیکھوں بہار خندۂ دنداں نما
بر سے کشت آرزو پر ابر نیسان جمال
ظلمت مرقد سے اندیشہ حسؔن کو کچھ نہیں
ہے وہ مداح حسیناں منقبت خوان جمال
ذوقِ نعت
متعلقہ