طلب کا منہ تو کس قابل ہے یاغوث

طلب کا منہ تو کس قابل ہے یاغوث

وصل چہارم استعانت از سرکار غوثیت رضی الله عنہ

طلب کا منہ تو کس قابل ہے یاغوث

مگر تیرا کرم کامل ہے یاغوث

دوہائی یا محی الدین دوہائی

بلا اسلام پر نازل ہے یاغوث

رہ سنگیں بدعتیں وہ تیزی کفر

کہ سر پر تیغ دل پر سل ہے یاغوث

عزوما قاتل عند القتال

مدد کو آدم بسمل ہے یاغوث

ترے سونے سے سویا بخت دیں جاگ

جگا چھپنے پہ دن مائل ہے یاغوث

خدارا نا خدا آدے سہارا

ہوا بگڑی بھنور حائل ہے یاغوث

جِلادے دیں جلادے کفرو الحاد

کہ تو محی ہے تو قاتل ہے یاغوث

ترا وقت اور پڑے یوں دین پر وقت

نہ تو عاجزنہ تو غافل ہے یاغوث

رہی ہاں شامت اعمال یہ بھی

جوتو چاہے ابھی زائل ہے یاغوث

غیورا  اپنی غیرت کا تصدق

وہی کر جو ترے قابل ہے یاغوث

خدارا مرہم خاک قدم دے

جگر زخمی ہے دل گھائل ہے یاغوث

نہ دیکھوں شکل مشکل تیرے آگے

کوئی مشکل سی یہ مشکل ہے یاغوث

وہ گھیرا رشتہ شرک خفی نے

پھنسا زنار میں یہ دل ہے یاغوث

کیئے ترساؤ گہر اقطاب و ابدال

یہ محض اسلام کا سائل ہے یاغوث

تو قوت دے میں تنہا کام بسیار

بدن کمزور دل کاہل ہے یاغوث

عد و بدین مذہب والے حاسد

تو ہی تنہا کا زور دل ہے یاغوث

حسد سے انکے سینے پاک کردے

کہ بد تر دق سے بھی یہ سل ہے یاغوث

غذائے دق یہی خوں استخواں گوشت

یہ آتش دین کی آگل ہے یاغوث

دیا مجھ کو انہیں محروم چھوڑا

مرا کیا جرم حق فاصل ہے یاغوث

خدا سے لین لڑائی وہ ہے معطی

نبی قاسم ہے توموصل ہے یاغوث

عطائیں مقتدر غفار کی ہیں

عبث بندوں کے دل میں غل ہے یاغوث

ترے بابا کا پھر تیرا کرم ہے

یہ منہ ورنہ کسی قابل ہے یاغوث

بھرن والے ترا جھالا تو جھالا

ترا چھینٹا مرا غاسل ہے یاغوث

ثنا مقصود ہے عرض غرض کیا

غرض کا آپ تو کافل ہے یاغوث

رضا کا خاتمہ بالخیر ہوگا

تری رحمت اگر شامل ہے یاغوث

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: