Beti To Hai Allah Ka Anmol Khazana Lyrics
BETI TO RAHMAT HAI NAAT LYRICS
Betiya izzat bhi hai,
Betiya azmat bhi hai,
Betiya ulfat bhi hai,
Betiya raahat bhi hai….
beti to rahmat hai
allah ki rahmat hai,
Allah ki rahmat hai—(2)
betiya pyari hai, pyari hai, mujhe pyari hai,
Zindagi ki ye hai raunak, yehi gulzari hai,
Maine dekha ke sada mujhpe ye jaan waari hai,
Zulm hargiz na karo inpe ye bechari hai,
Inko tu bechke baandhi na banaa aye zaalim,
Inka hissa bhi virasat ka na kha aye zaalim,
Inko tu bechke baandhi na bana aye zalim,
(Inka hissa bhi virasat ka na kha aye zaalim)(2)..
Betiya izzat bhi hai ,
Betiya azmat bhi hai,
Betiya ulfat bhi hai,
Betiya raahat bhi hai…
Beti to rhmat hai,
Allah ki rahmat hai…
Betiyo ki hai shariyat me fazilat aayi,
Inke baare me payambar ki nasihat aayi,
Ghar me paida hui Beti to ye rahmat aayi,
Aakhirat ke liye beshak badi daulat aayi,
Dil ke andhe hi isi baat se inkaari hai,
Betiyo ki wo muhabbat se sada haari hai,
Dil ke andhe hi isi bata se inkaari hai,
Betiyo ki wo muhabbat se sada haari hai,
Betiyo ki wo muhabbat se sada haari hai….
Beti to rahmat hai, allah ki rahmat hai,(2)….
Parwarish inki bila shak hai suno kaare sawaab,
Ye amal khaas hai duniya me nahi iska jawab,
Iske badle me hai Jannat yahi taalega azaab,
Baat ye kholke tu karle nahi isme hijaab,
Betiya mere nabi ko bhi hai pyari saari,
Fatema zainab kulsum rukaiya pyaari,
Betiya mere nabi ko bhi hai pyaari sari,
Fatema Zainab kulsum rukaiya pyaari,
Fatema zainab kulsum rukaiya pyaari….
Betiya izzat bhi hai,
betiya azmat bhi hai,
Betiya ulfat bhi hai,
betiya raahat bhi hai…
Betiya rahmat hai aallah ki rehmat hai….
Betiya phool hai khushboo hai hasi moti hai,
Dil me ye beej muhabbat ke sada boti hai,
Muskuraht pe mere khoob ye khush hoti hai,
Dard uthta hai mere dil me ye jab roti hai,
Betiyo se aye umar mag si muhabbt karna ,
Pyare aaqa ka tareeka hai yun ulfat karna ,
Betiyo se aye umar mag si muhabbat karna,
Pyare aaqa ka tareeka hai yun ulfat karna,
Pyare aaqa ka tareeka hai yun ulft karna…..
(Beti to rahmat hai, allah ki rahmat hai,)(2)……….
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَٰقٍۖ
نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْۚ
إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْـًٔا كَبِيرًا
ایک واقعہ بتلاتا ہوں میں ملکِ عرب کا
وہ دور مدینے میں تھا پیغمبر رب کا
ایک آدمی دربار نبوت میں تھا حاضر
ایمان کی دولت ملے وہ پہلی تھا کافر
اس شخص نے آقا سے کہا، اے میرے آقا
جس وقت میں کافر تھا، تب ایک جرم کیا تھا
جو میرا قبیلہ کہے وہ مانتا تھا میں
بیٹی کی ولادت کو برا جانتا تھا میں
گھر میں میرے پیدا ہوئے ایک پھول سی بچی
پر میں نے اسے اپنے ہی بےعزتی سمجھی
نفرت تھی مجھے اس سے میں بے زار تھا اس سے
لیکن میری بیوی کو بہت پیار تھا اس سے
اس بچی نے عزت مری ہر سمت اچھالی
بیٹی کی ولادت پر مجھے ملتے تھے گالی
بانہوں میں جھلایا، نہ تو کاندھے پہ بٹھایا
میں نے نہ کبھی بیٹی کو سینے سے لگایا
چاہت ہی نہیں تھی، کوئی الفت ہی نہیں تھی
سینے میں مرے اس کی محبت ہی نہیں تھی
معصوم وہ کرتی تھی محبت کے اشارے
اور میں نے اسی کرب میں کچھ سال گزارے
میں سوچتا رہتا تھا اسے مار ہی ڈالوں
کھوئی ہوئی عزت کو پھر اک بار میں پالوں
اک روز اسے لے کے نکل آیا میں گھر سے
وہ بچی بہت خوش تھی مرے ساتھ سفر سے
وہ توتلے انداز میں کرتی رہی باتیں
سنتا رہا ہنس ہنس کے میں اس بچی کی باتیں
فرمائشیں کرتی رہی وہ سارے سفر میں
جاگی نہ محبت ہی مگر میرے جگر میں
صحرا میں چلا آیا میں بستی سے نکل کر
بچی بھی وہاں پہونچی مرے ساتھ ہی چل کر
سنسان جگہ دیکھ کے سرشار ہوا میں
اس بچی کی تدفین کو تیار ہوا میں
تب میں نے یہ سوچا کہ یہیں قبر بنالوں
اور آج ہی اس بچی سے چھٹکارا میں پالوں
جب میں نے کیا ایک گڑھا کھودنا جاری
اس وقت مرے ذہن پہ شیطان تھا طاری
گرمی تھی بہت چور ہوا جب میں تھکن سے
اس وقت پسینہ نکل آیا تھا بدن سے
معصوم سی بچی کو ترس آگیا مجھ پر
ہاتھوں ہی سے اس بچی نے سایہ کیا مجھ پر
دم لینے کو بیٹھا جو ذرا مجھ سا کمینہ
وه پونچھ رہی تھی مرے چہرے کا پسینہ
رہ رہ کے مرا ہاتھ بٹاتی رہی وہ بھی
اور قبر کی مٹی کو ہٹاتی رہی وہ بھی
میرے نئے کیڑوں پہ لگی قبر کی مٹی
جو صاف کئے جاتی تھی وہ ننھی سی بچی
وہ پوچھتی جاتی تھی کہ بتلائیں ناں بابا
کیا کھود رہے ہو مجھے سمجھائیں ناں بابا
میں چپ رہا اب اس کو میں بتلاتا بھی کیسے
وہ بوجھ تھی مجھ پر اسے سمجھاتا بھی کیسے
تیار ہوئی قبر تو بچی کو اٹھایا
اور میں نے اسی قبر میں بچی کو بٹھایا
پہلے تو وہ خوش ہوتی رہی میرے عمل پر
اور خود یہ الٹتی رہی وہ مٹی اٹھاکر
پھر خوف سے رونے لگی چلانے لگی وہ
ہاتھ اپنے بلانے لگی لہرانے لگی وہ
آئے بابا مرے جان و جگر آپ پہ قربان
بتلائیے کیوں آپ یہ بھاری ہے مری جان
بس مجھ کو مرا جرم بتادیں مرے بابا
پھر شوق سے جو چاہو سزا دیں مرے بابا
روتی رہی چلاتی رہی پھول سی بچی
جب تک بھی نظر آتی رہی پھول سی بچی
اس دن مری رگ رگ میں تھا شیطان سمایا
اس بچی پہ تھوڑا بھی مجھے رحم نہ آیا
زندہ ہی اسے قبر میں دفنا دیا میں نے
اک جان یہ یہ کیسا ستم ڈھا دیا میں نے
وه آدمی روتا رہا یہ بات بتاکر
اس شخص کے رخسار بھی اشکوں سے ہوئے تر
اک درد سے سرکار کی آنکھیں ہوئیں پرنم
دل تھام کے روتے رہے سرکار دوعالم
سرکار کو جو بات رلائے وہ غلط ہے
اللہ کو جو طیش دلائے وہ غلط ہے
سرکار کو مانا ہے تو سرکار کی مانو
ہر بات مرے سید ابرار کی مانو
اک فرض ملا ہے تو اسے دل سے نبھا لو
بیٹی کو محبت سے دل و جان سے پالو
بیٹی پہ تو جنت کی ضمانت ہے خدا کی
یہ ہوجھ نہیں ہے یہ امانت ہے خدا کی
اللہ کبھی بیٹی سے نفرت نہ کرو تم
قانون شریعت سے بغاوت نہ کرو تم
دنیا میں تم آئے ہو تو واپس بھی ہے جانا
محشر میں نہ پڑجائے تمہیں چہرہ چھپانا
انس کی نظروں میں ہے وہ شخص دوانہ
انس کی باتوں کو جو سمجھے گا فسانہ
بیٹی کی محبت میں کہیں بھول نہ جانا
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
امت سے یہی کہہ گئے حسنین کے نانا
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
جنت میں یہی تمکو دلائے گی ٹھکانہ
بینی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹی کی محبت سے مہکتا ہے گھرانہ
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
Paroles de Beti Toh Hai Allah Ka Anmol Khazana par Anas Younus
intro
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَوْلَٰدَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَٰقٍۖ
نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْۚ
إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْـًٔا كَبِيرًا
verse
ایک واقعہ بتلاتا ہوں میں ملکِ عرب کا
وہ دور مدینے میں تھا پیغمبر رب کا
verse
ایک آدمی دربار نبوت میں تھا حاضر
ایمان کی دولت ملے وہ پہلی تھا کافر
verse
اس شخص نے آقا سے کہا، اے میرے آقا
جس وقت میں کافر تھا، تب ایک جرم کیا تھا
verse
جو میرا قبیلہ کہے وہ مانتا تھا میں
بیٹی کی ولادت کو برا جانتا تھا میں
verse
گھر میں میرے پیدا ہوئے ایک پھول سی بچی
پر میں نے اسے اپنے ہی بےعزتی سمجھی
verse
نفرت تھی مجھے اس سے میں بے زار تھا اس سے
لیکن میری بیوی کو بہت پیار تھا اس سے
verse
اس بچی نے عزت مری ہر سمت اچھالی
بیٹی کی ولادت پر مجھے ملتے تھے گالی
verse
بانہوں میں جھلایا، نہ تو کاندھے پہ بٹھایا
میں نے نہ کبھی بیٹی کو سینے سے لگایا
verse
چاہت ہی نہیں تھی، کوئی الفت ہی نہیں تھی
سینے میں مرے اس کی محبت ہی نہیں تھی
verse
معصوم وہ کرتی تھی محبت کے اشارے
اور میں نے اسی کرب میں کچھ سال گزارے
verse
میں سوچتا رہتا تھا اسے مار ہی ڈالوں
کھوئی ہوئی عزت کو پھر اک بار میں پالوں
verse
اک روز اسے لے کے نکل آیا میں گھر سے
وہ بچی بہت خوش تھی مرے ساتھ سفر سے
verse
وہ توتلے انداز میں کرتی رہی باتیں
سنتا رہا ہنس ہنس کے میں اس بچی کی باتیں
verse
فرمائشیں کرتی رہی وہ سارے سفر میں
جاگی نہ محبت ہی مگر میرے جگر میں
verse
صحرا میں چلا آیا میں بستی سے نکل کر
بچی بھی وہاں پہونچی مرے ساتھ ہی چل کر
verse
سنسان جگہ دیکھ کے سرشار ہوا میں
اس بچی کی تدفین کو تیار ہوا میں
verse
تب میں نے یہ سوچا کہ یہیں قبر بنالوں
اور آج ہی اس بچی سے چھٹکارا میں پالوں
verse
جب میں نے کیا ایک گڑھا کھودنا جاری
اس وقت مرے ذہن پہ شیطان تھا طاری
verse
گرمی تھی بہت چور ہوا جب میں تھکن سے
اس وقت پسینہ نکل آیا تھا بدن سے
verse
معصوم سی بچی کو ترس آگیا مجھ پر
ہاتھوں ہی سے اس بچی نے سایہ کیا مجھ پر
verse
دم لینے کو بیٹھا جو ذرا مجھ سا کمینہ
وه پونچھ رہی تھی مرے چہرے کا پسینہ
verse
رہ رہ کے مرا ہاتھ بٹاتی رہی وہ بھی
اور قبر کی مٹی کو ہٹاتی رہی وہ بھی
verse
میرے نئے کیڑوں پہ لگی قبر کی مٹی
جو صاف کئے جاتی تھی وہ ننھی سی بچی
verse
وہ پوچھتی جاتی تھی کہ بتلائیں ناں بابا
کیا کھود رہے ہو مجھے سمجھائیں ناں بابا
verse
میں چپ رہا اب اس کو میں بتلاتا بھی کیسے
وہ بوجھ تھی مجھ پر اسے سمجھاتا بھی کیسے
verse
تیار ہوئی قبر تو بچی کو اٹھایا
اور میں نے اسی قبر میں بچی کو بٹھایا
verse
پہلے تو وہ خوش ہوتی رہی میرے عمل پر
اور خود یہ الٹتی رہی وہ مٹی اٹھاکر
verse
پھر خوف سے رونے لگی چلانے لگی وہ
ہاتھ اپنے بلانے لگی لہرانے لگی وہ
verse
آئے بابا مرے جان و جگر آپ پہ قربان
بتلائیے کیوں آپ یہ بھاری ہے مری جان
verse
بس مجھ کو مرا جرم بتادیں مرے بابا
پھر شوق سے جو چاہو سزا دیں مرے بابا
verse
روتی رہی چلاتی رہی پھول سی بچی
جب تک بھی نظر آتی رہی پھول سی بچی
verse
اس دن مری رگ رگ میں تھا شیطان سمایا
اس بچی پہ تھوڑا بھی مجھے رحم نہ آیا
verse
زندہ ہی اسے قبر میں دفنا دیا میں نے
اک جان یہ یہ کیسا ستم ڈھا دیا میں نے
verse
وه آدمی روتا رہا یہ بات بتاکر
اس شخص کے رخسار بھی اشکوں سے ہوئے تر
verse
اک درد سے سرکار کی آنکھیں ہوئیں پرنم
دل تھام کے روتے رہے سرکار دوعالم
verse
سرکار کو جو بات رلائے وہ غلط ہے
اللہ کو جو طیش دلائے وہ غلط ہے
verse
سرکار کو مانا ہے تو سرکار کی مانو
ہر بات مرے سید ابرار کی مانو
verse
اک فرض ملا ہے تو اسے دل سے نبھا لو
بیٹی کو محبت سے دل و جان سے پالو
verse
بیٹی پہ تو جنت کی ضمانت ہے خدا کی
یہ ہوجھ نہیں ہے یہ امانت ہے خدا کی
verse
اللہ کبھی بیٹی سے نفرت نہ کرو تم
قانون شریعت سے بغاوت نہ کرو تم
verse
دنیا میں تم آئے ہو تو واپس بھی ہے جانا
محشر میں نہ پڑجائے تمہیں چہرہ چھپانا
verse
انس کی نظروں میں ہے وہ شخص دوانہ
انس کی باتوں کو جو سمجھے گا فسانہ
verse
بیٹی کی محبت میں کہیں بھول نہ جانا
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
امت سے یہی کہہ گئے حسنین کے نانا
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
جنت میں یہی تمکو دلائے گی ٹھکانہ
بینی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹی کی محبت سے مہکتا ہے گھرانہ
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
outro
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
Writer(s): Anas Younus