Al Aman Qahar he Ya Ghaus Woh Tikha Tera Lyrics in Urdu
الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا
بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی
ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تیغا تیرا
عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے
چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا
کوہ سر مکھ ہوتو اک دار میں دو پر کالے
ہاتھ پڑتا ہی نہیں بھول کے اوچھا تیرا
اس پہ یہ قہر کہ اب چند مخالف تیرے
چاہتے ہیں کہ گھٹادیں کہیں پایہ تیرا
عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے
یہ گھٹائیں اسے منظور بڑھانا تیرا
ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
بول بولا ہے ترا ذکر ہے اونچا تیرا
مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائینگے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
تو گھٹائے سے کسی کے نہ گھٹا ہے نہ گھٹے
جب بڑھائے تجھے الله تعالیٰ تیرا
سم قاتل ہے خدا کی قسم ان کا انکار
منکر فضل حضور آہ یہ لکھا تیرا
میرے سیاف کے خنجر سے تجھے باک نہیں
چیر کر دیکھے کوئی آہ کلیجا تیرا
ابن زہرا سے تیرے دل میں ہیں یہ زہر بھرے
بل بے او منکر بے باک یہ زہرا تیرا
باز اشہب کی غلامی سے یہ آنکھیں پھرتی
دیکھ اڑ جائے گا ایمان کا طوطا تیرا
شاخ پر بیٹھ کے جڑ کاٹنے کی فکر میں ہے
کہیں نیچا نہ دکھائے تجھے شجرا تیرا
حق سے بد ہو کے زمانہ کا بھلا بنتا ہے
ارے میں خوب سمجھتا ہوں معما تیرا
سگ در قہر سے دیکھے تو بکھرتا ہے ابھی
بند بند بدن اے روبہٴ دنیا تیرا
غرض آقا سے کروں عرض کہ تیری ہے پناہ
بندہ مجبور ہے خاطر یہ ہے قبضہ تیرا
حکم نافذ ہے ترا خامہ ترا سیف تری
دم میں جو چاہے کرے دور ہے شاہا تیرا
جس کو للکار دے آتا ہوتو الٹا پھر جائے
جس کو چمکار لے ہر پھر کے وہ تیرا تیرا
کنجیاں دل کی خدا نے تجھے دیں ایسی کر
کہ یہ سینہ ہو محبت کا خزینہ تیرا
دل پہ کندہ ہو ترا نام کہ وہ دزدِ رجیم
الٹے ہی پاؤں پھرے دیکھ کے طغرا تیرا
نزع میں گور میں میزان پہ سر پل پہ کہیں
نہ چھٹے ہاتھ سے دامان معلی تیرا
دھوپ محشر کی وہ جانسوز قیامت ہے مگر
مطمئن ہوں کہ مرے سر پہ ہے پلا تیرا
بہجت اس سر کی ہو جو بہجتہ الاسرار میں ہے
کہ فلک وار مریدوں پہ ہے سایا تیرا
اے رضا# چیست غم از جملہ جہاں دشمن تست
کردہ ام مامن خود قبلہ حاجا تے را
نعت شریف
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماویٰ ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جد اعلیٰ ہے ہمارا
الله ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم
اس خاک پہ قرباں دل شیدا ہے ہمارا
خم ہوگئی پشت فلک اس طعن زمین سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا
اس نے لقب خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدر کرار کہ مولی ہے ہمارا
اے مدعیو خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہ بطحا ہے ہمارا
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گئے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا# جس پہ مدینہ ہے ہمارا