Na Aasman Ko Yun Sar Kasheeda Hona Tha Lyrics in Urdu
نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
حضور خاک مدینہ خمیدہ ہونا تھا
حضور ان کے خلاف ادب تھی بیتابی
کنار خار مدینہ دمیدہ ہونا تھا
نظارہ خاک مدینہ کا اور تیری آنکھ
نہ اس قدر بھی قمر شوخ دیدہ ہونا تھا
کنار خاک مدینہ میں راحتیں ملتیں
دل حزیں تجھے اشک چکیدہ ہونا تھا
پناہ دامن دشت حرم میں چین آتا
نہ صبر دل کو غزال رمیدہ ہونا تھا
یہ کیسے کھلتا کہ ان کے سوا شفیع نہیں
عبث نہ اوروں کے آگے تپیدہ ہونا تھا
ہلال کیسے نہ بنتا کہ ماہ کامل کو
سلام ابروئے شہ میں خمیدہ ہونا تھا
لاملئن جہنم تھا وعدہ ازلی
نہ منکروں کا عبث بد عقیدہ ہونا تھا
نسیم کیوں نہ شمیم ان کی طیبہ سے لاتی
کہ صبح گل کو گریباں دریدہ ہونا تھا
ٹپکتا رنگ جنوں عشق شہ میں ہر گل سے
رگ بہار کو نشتر رسیدہ ہونا تھا
بجا تھا عرش پہ خاک مزار پاک کو ناز
کہ تجھ ساعرش نشیں آفریدہ ہونا تھا
گزرتے جان سے اک شور یا حبیب کے ساتھ
فغاں کو نالہٴ حلق بریدہ ہونا تھا
مرے کریم گنہ زہر ہے مگر آخر
کوئی تو شہد شفاعت چشیدہ ہونا تھا
جو سنگ در پہ جبیں سائیوں سے تھا مٹنا
تو میری جان شرار جہیدہ ہونا تھا
تری قبا کے نہ کیوں نیچے نیچے دامن ہوں
کہ خاکساروں سے یاں کب کشیدہ ہونا تھا
رضا# جو دل کو بنانا تھا جلوہ گاہ حبیب
تو پیارے قید خودی سے رہیدہ ہونا تھا