Naat Lyrics in Urdu | Best Naat Lyrics Lybrary in Urdu

Naat Lyrics in Urdu

Naat Lyrics in Urdu

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے نورِ خدا آکر آنکھوں میں سما جانا

یا در پہ بلا لینا یا خواب میں آجانا

اے پردہ نشیں دل کے پردے میں رہا کرنا

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

میں قبر اندھیری میں گھبراں گا جب تنا

امداد میری کرنے آجانا میرے آقا

روشن میری تربت کو اے نورِ خدا کرنا

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

مجرم ہوں جہاں بھر کا محشر میں بھرم رکھنا

رسوائے زمانہ ہوں دامن میں چھپا لینا

مقبول دعا میری اے نورِ خدا کرنا

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

چہرے سے ضیا پائی ان چاند ستاروں نے

اس در سے شفا پائی دکھ درد کے ماروں نے

آتا ہے انہیں صابر ہر دکھ کی دوا کرنا`

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا

آنے والو یہ تو بتاؤ شہر مدینہ کیسا ہے

آنے والو یہ تو بتاؤ شہر مدینہ کیسا ہے

سر ُان کے قدموں میں رکھ کر جھک کر جینا کیسا ہے

گنبد خضریٰ کے سائے میں بیٹھ کر تم تو آئے ہو

اِس سائے میں رب کے آگے سجدہ کرنا کیسا ہے

دل آنکھیں اور روح تمہاری لگتی ہیں سیراب مجھے

اُن کے در پہ بیٹھ کے آب زم زم پینا کیسا ہے

دیوانوں آنکھوں سے تمہاری اِتنا پوچھ تو لینے دو

وقت دعا روضے پہ اُن کے آنسو بہانا کیسا ہے

اے جنت کے حقدارو مجھ منگتے کو یہ بتلاؤ

اُن کی سخا سے دامن کو بھر کر آنا کیسا ہے

لگ جاؤ سینے سے میرے طیبہ سے تم آئے ہو

دیکھ لوں میں بھی آپ کو اب یہ دوری سہنا کیسا ہے

وقت رخصت دل کو اپنے چھوڑ وہاں تم آئے ہو

یہ بتلاؤ عشرت اُن کے گھر سے بچھڑنا کیسا ہے

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا

جھکاؤ نظریں بچھاؤ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا

یہ کون سر سے کفن لپیٹے چلا ہے الفت کے راستے پر

فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا

فضا میں لبیک کی صدائیں زفرش تا عرش گونجتی ہیں

ہر ایک قربان ہو رہا ہے زباں پہ یہ کس کا نام آیا

یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا یہاں ہے منزل قدم قدم پر

پہنچنا در پہ تو کہنا آقا سلام لیجیے غلام آیا

یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں

بلاوے کے منتظر ہیں لیکن نہ صبح آیا نہ شام آیا

دعا جو نکلی تھی دل سے آخر پلٹ کے مقبول ہو کے آئی

وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی وہ جذبہ آخر کو کام آیا

خدا ترا حافط و نگہباں اور راہ بطحا کے جانے والے

نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں

غلاموں پہ وہ اسرار

کہ رہتے ہیں وہ توصیف و ثنائے شہ ابرار میں ہر لحظہ گہر بار

ورنہ وہ سید عالی نسبی، ہاں وہی امی لقبی ہاشمی و مطلبی و عربی و قرشی

و مدنی اور کہاں ہم سے گنہگار

آرزو یہ ہے کہ ہو قلب معطر و مطہر و منور و مجلی و مصفی، در اعلیٰ جو نظر آئے کہیں جلوۂ روئے شہ ابرار

جن کے قدموں کی چمک چاند ستاروں میں نظر آئے جدھر سے وہ گزر جائے وہی راہ چمک جائے، دمک جائے، مہک جائے بنے رونق گلزار

سونگھ لوں خوشبوئے گیسوئے محمد وہ سیاہ زلف نہیں جس کے مقابل

بنفشہ یہ سیوتی یہ چنبیلی یہ گل لالہ و چمپا کا نکھار

جس کی نکہت پہ ہے قربان گل و برگ و سمن نافہِ آہوئے ختن، بادِ چمن، بوئے چمن، نازِ چمن، نورِ چمن، رنگِ چمن سارا چمن زار

ہے تمنا کہ سنوں میں بھی وہ آوازِ شہ جن و بشر حق کی خبر خوش تر و شیریں زشکر حسن صباحت کا گہر لطف کرے ناز سخن پر

وہ دل آرام صدا دونوں جہاں جس پہ فدا غنچہ دہن طوطیِ صد رشکِ چمن نغمہِ بلبل زگلستانِ ارم مصر و یمن جس کے خریدار

اِک شہنشاہ نے بخشے سمر قند و بخارا کسی محبوب کے تل پر مگر اے سید عالم تری عزت تری عظمت پہ دل و جاں ہیں نثار

آپ کے ذکر میں ہے نغمہ سرا سارے حدی خوان عرب نغمہ نگاران عجم شوکت الفاظ و ادب عظمت قرطاس و قلم باد صبا موج نسیما بہار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مہاجر ہو کہ پختون و بلوچی ہو کہ پنجابی و سندھی کسی خطے کی قبیلے کی زباں اس سے نہیں کوئی سروکار

جامۂ عشق محمد جو پہن لیتا ہے ہر خار کو وہ پھول بنا لیتا ہے دنیا کو جھکا لیتا ہے کرتا ہے زمانے کو محبت سے شمار

اے خدا عزوجل اے شہ کونین کے رب لفظ حریص کے سبب ایک ہوں سب عجمی ہوں کے عرب تاکہ ملے امت مرحوم کو پھر کھویا وقار

یا نبی آپ کا یہ ادنیٰ ثنا خواں در رحمت کا گدا دیتا ہے در در یہ صدا چاہتا ہے آپ سے چاہت کا صلہ اپنی زباں میں تاثیر

سن کے سب اہل چمن اس کا سخن ان کو بھی آجائے حیا سر ہو ندامت سے جھکا اور نظر دیکھے وہ اسلاف کی الفت کا نظارا اک بار

اے ادیب اب یونہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں گے مگر حق ثنا گوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال

اُن کی مدحت تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ ہے عبادت کا سلیقہ ہے یہ خالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اِس میں شعار

نہ کلیم کا تصور     نہ خیالِ طور سینا  

نہ کلیم کا تصور     نہ خیالِ طور سینا  

میری آرزو محمد    میری جستجو مدینہ  

میں گدائے مصطفی ہوں    میری عظمتیں نہ پوچھو  

مجھے دیکھ کر جہنم کو بھی آگیا پسینہ  

مجھے دشمنو نہ چھیڑو    میرا ہے کوئی جہاں میں  

میں ابھی پکار لوں گا    نہیں دور ہے مدینہ  

سوا اِس کے میرے دل میں    کوئی آرزو نہیں ہے  

مجھے موت بھی جو آئے تو ہو سامنے مدینہ

میرے ڈوبنے میں باقی    نہ کوئی کسر رہی تھی  

کہا المدد محمد تو ابھر گیا سفینہ  

میں مریض مصطفی ہوں مجھے چھیڑو نہ طبیبو  

میری زندگی جو چاہو مجھے لے چلو مدینہ  

کبھی اے شکیل دل سے نہ مٹے خیال احمد  

اسی آرزو میں مرنا    اسی آرزو میں جینا

الوداع الوداع ماہ رمضان

قلب عاشق ہے اب پارہ پارہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

کلفت ہجر وفرقت نے مارا

الوداع الوداع ماہ رمضان

تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا

اور ذوق عبادت بڑھا تھا

آہ! اب دل پہ ہے غم کا غلبہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

تیری آمد یہ جو خوش ہو رخصت

پر کرے غم ملے اس کو جنت

یہ حدیث مبارک میں آیا

الوداع الوداع ماہ رمضان

مسجدوں میں بہار آگئی تھی

جوق در جوق آتے نمازی

ہو گیا کم نمازوں کا جذبہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

بزم افطار سجتی تھی کسی !

خوب سحری کی رونق بھی ہوتی

سب سماں ہوگیا سونا سونا

الوداع الوداع ماہ رمضان

تیرے دیوانے اب رو رہے ہیں

مضطرب سب کے سب ہورہے ہیں

ہائے اب وقت رخصت ہے آیا

الوداع الوداع ماہ رمضان

تیرا غم سب کو تڑپا رہا ہے

آتش، شوق بھڑکا رہا ہے

پھٹ رہا ہے ترے غم میں سینہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

یاد رمضان کی تڑپا رہی ہے

آنسوں کی جھڑی لگ گئی ہے

کہہ رہا ہے یہ ہر ایک قطرہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

دل کے ٹکڑے ہوئے جارہے ہیں

تیرے عاشق مرے جارہے ہیں

رو رو کہتا ہے ہر اک بچارہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

حسرتا ماہ رمضان کی رخصت

قلب عشاق پر ہے قیامت

کون دے گا انہیں اب دلاسہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

کوہ غم آہ ! ان پر پڑا ہے

ہر کوئی خون اب رو رہا ہے

کہہ رہا ہے یہ ہر غم کا مارا

الوداع الوداع ماہ رمضان

تم پہ لاکھوں سلام مہ رمضان

تم پہ لاکھوں سلام ماہ غفراں

جا حافظ خدا اب تمہارا

الوداع الوداع ما ہ رمضان

نیکیاں کچھ نہ ہم کر سکے ہیں

آہ! عصیاں میں ہی دن کٹے ہیں

ہائے! غفلت میں تجھ کو گزارا

الوداع الوداع ماہ رمضان

واسطہ تجھ کو میٹھے نبی کا

حشر میں ہم کو مت بھول جانا

روز محشر ہمیں بخشوانا

الوداع الوداع ماہ رمضان

جب گزر جائیں گے ماہ گیارہ

تیری آمد کا پھر شور ہوگا

کیا مری زندگی کا بھوسہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

ماہ رمضان کی رنگین ہوا!

ابر رحمت سے مملو فضا

لو سلام آخری اب ہمارا

الوداع الوداع ماہ رمضان

کچھ نہ حسن عمل کرسکا ہوں

نذر چند اشک میں کررہا ہوں

بس یہی ہے مرا کل اثاثہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

ہائے عطار، بدکار کاہل

رہ گیا یہ عبادت سے غافل

اس سے خوش ہو کے ہونا ورنہ

الوداع الوداع ماہ رمضان

سال آئندہ شاہ حرم تم

کرنا عطار پر یہ کرم تم

تم مدینے میں رمضان دکھاتا

الوداع الوداع ماہ رمضان 

Naat Lyrics in Urdu

تُو کجا من کجا

تُو امیر حرم، تُو امیر حرم، میں فقیر عجم

تیرے گل اور یہ لب، میں طلب ہی طلب

تُو عطا ہی عطا، تُو کجا من کجا

تُو ابد آفریں میں ہوں دو چار پل

تُو ابد آفریں میں ہوں دو چار پل

تُو یقیں میں گماں میں سخن تُو عمل

تُو ہے معصومیت میں میری معصیت

تُو کرم میں خطا، تُو کجا من کجا

تُو ہے احرامِ انوار باندھے ہوئے

تُو ہے احرامِ انوار باندھے ہوئے

میں درودوں کی دستار باندھے ہوئے

تابۂ عشق تُو میں تیرے چار سو

تُو اثر میں دعا، تُو کجا من کجا

تُو حقیقت ہے، میں صرف احساس ہوں

تُو حقیقت ہے، میں صرف احساس ہوں

تُو سمندر میں بھٹکی ہوئی پیاس ہوں

میرا گھر خاک پر اور تیری رہ گزر

سدرة المنتہیٰ، تُو کجا من کجا

میرا ہر سانس تو خوں نچوڑے میرا

تیری رحمت مگر دل نہ توڑے میرا

کاسۂ ذات تُو تیری خیرات ہوں

تو سخی میں گدا، تُو کجا من کجا

ڈگمگاؤں جو حالات کے سامنے

آئے تیرا تصور مجھے تھامنے

میری خوش قسمتی میں تیرا امتی

تُو جزا میں رضا، تُو کجا منکجا

میرا ملبوس ہے پردہ پوشی تیری

میرا ملبوس ہے پردہ پوشی تیری

مجھ کو تابِ سخن دے خموشی تیری

تُو جلی میں خفی تُو عقل میں نفی

تُو صلہ میں گلا، تُو کجا من کجا

دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں

دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں

جالیوں سے نگاہیں لپٹنے لگیں

آنسوؤں کی زباں ہوں میری ترجماں

دل سے نکلے صدا، تُو کجا من کجا

تو امیر حرم میں فقیر عجم

تیرے گل اور یہ لب میں طلب ہی طلب

تو عطا ہی عطا، تُو کجا من کجا

Naat Lyrics in Urdu

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

ہم سفیروں باغ میں ہے کوئی غم کا چہچہا

بلبلیں اڑ جائیں گی سُونا چمن رہ جائے گا

اطرسوں کم خواب کے بستر پہ یوں نہ زان ہو

اِس تنے بے جان پر خاکی کفن رہ جائے گا

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے

مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے

جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے

مکیں ہو گئے لامکاں کیسے کیسے

ہوئے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے

زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا

اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا

ہر اِک لے کے کیا کیا نہ حسرت سدھارا

پڑا رہ گیا سب یونہی ٹھاٹھ سارا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

بڑھاپے سے پا کر پیامِ قضا بھی

نہ چونکا نہ چہکا نہ سنبھلا ذرا بھی

کوئی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی

جنوں کب تلک ہوش میں اپنے آبھی

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا

جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا

بڑھاپے نے پھر آکے کیا کیا ستایا

اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

یہی تجھ کو دُھن ہے رہُوں سب سے بالا

ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا

جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا

تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی؟

جہاں تاک میں کھڑی ہو اجل بھی

بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی

یہ طرزِ معیشت اب اپنا بدل بھی

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

یہ دنیائے فانی ہے محبوب تجھ کو

ہوئی آہ کیا چیز مرغوب تجھ کو

کیا ہائے شیطاں نے مغلوب تجھ کو

سمجھ لینا اب چاہیے خوب تجھ کو

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

نہ دلدادۂ شعر کوئی رہے گا نہ گرویدۂ شہرہ جوئی رہے گا

نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا

رہے گا تو ذکرِ نکوئی رہے گا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

جب اِس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر

اور اْٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر

یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر

یہاں پر تِرا جی بہلتا ہے کیونکر

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

Naat Lyrics in Urdu

مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے

مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے

مئے عشق بھی پلانا مدنی مدینے والے

مری آنکھ میں سمانا مدنی مدینے والے

بنے دل تیرا ٹھکانہ مدنی مدینے والے 

تری جب کہ دید ہو گی جبھی میری عید ہو گی

مرے خواب میں تم آنا مدنی مدینے والے 

مجھے سب ستا رہے ہیں مرا دل دکھا رہے ہیں

تمہی حوصلہ بڑھانا مدنی مدینے والے 

مرے سب عزیز چھوٹے سبھی یار بھی تو روٹھے

کہیں تم نہ روٹھ جانا مدنی مدینے والے 

میں اگرچہ ہوں کمینہ ترا ہوں شہ مدینہ

مجھے سینے سے لگانا مدنی مدینے والے

ترے در سے شاہ بہتر ترے آستاں سے بڑھ کر

ہے بھلا کوئی ٹھکانہ مدنی مدینے والے 

ترا تجھ سے ہوں سوالی شہا پھیرنا نہ خالی

مجھے اپنا تم بنانا مدنی مدینے والے

یہ مریض مر رہا ہے ترے ہاتھ میں شفاء ہے

اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے

تُو ہی انبیاء کا سرور تُو ہی جہاں کا یاور

تُو ہی رہبرِ زمانہ مدنی مدینے والے 

تُو ہے بیکسوں کا یاور اے مرے غریب پرور

ہے سخی تیرا گھرانا مدنی مدینے والے

تُو خدا کے بعد بہتر ہے سبھی سے میرے سرور

ترا ہاشمی گھرانہ مدنی مدینے والے

تیری فرش پر حکومت تری عرش پر حکومت

تُو شہنشہ زمانہ مدنی مدینے والے

ترا خلق سب سے اعلیٰ ترا حسن سب سے پیارا

فدا تجھ پہ سب زمانہ مدنی مدینے والے

کہوں کس سے آہ! جاکر سنے کون میرے دلبر

مرے درد کا فسانہ مدنی مدینے والے

بعطائے رب دائم تُو ہی رزق کا ہے قاسم

ہے ترا سب آب و دانہ مدنی مدینے والے

میں غریب بے سہارا کہاں اور ہے گزارا

مجھے آپ ہی نبھانا مدنی مدینے والے 

یہ کرم بڑا کرم ہے تیرے ہاتھ میں بھرم ہے

سر حشر بخشوانا مدنی مدینے والے

کبھی جو کی موٹی روٹی تو کبھی کھجور پانی

ترا ایسا سادہ کھانا مدنی مدینے والے

ہے چٹائی کا بچھوانا کبھی خاک ہی پہ سونا

کبھی ہاتھ کا سرہانہ مدنی مدینے والے 

تیری سادگی پہ لاکھوں تیری عاجزی پہ لاکھوں

ہوں سلام عاجزانہ مدنی مدینے والے 

ملے نزع میں بھی راحت، رہوں قبر میں سلامت

تُو عذاب سے بچانا مدنی مدینے والے 

اے شفیع روزِ محشر! ہے گنہ کا بوجھ سر پہ

میں پھنسا مجھے بچانا مدنی مدینے والے 

گھپ اندھیری قبر میں جب مجھے چھوڑ کر چلیں سب

مری قبر جگمگانا مدنی مدینے والے 

مرے شاہ! وقتِ رخصت مجھے میٹھا میٹھا شربت

تیری دید کا پلانا مدنی مدینے والے 

پس مرگ سبز گنبد کی حضور ٹھنڈی ٹھنڈی

مجھے چھاؤں میں سُلانا مدنی مدینے والے 

مرے والدین محشر میں گو بھول جائیں سرور

مجھے تم نہ بھول جانا مدنی مدینے والے 

شہا! تشنگی بڑی ہے یہاں دھوپ بھی کڑی ہے

شہ حوض کوثر آنا مدنی مدینے والے 

مجھے آفتوں نے گھیرا، ہے مصیبتوں کا ڈیرہ

یانبی مدد کو آنا مدنی مدینے والے 

ترے در کی حاضری کو جو تڑپ رہے ہیں اُن کو

شہا! جلد تم بلانا مدنی مدینے والے

کوئی اِس طرف بھی پھیرا ہو غموں کا دور اندھیرا

اے سراپا نور! آنا مدنی مدینے والے 

کوئی پائے بخت ورگر ہے شرف شہی سے بڑھ کر

تری نعل پاک اٹھانا مدنی مدینے والے 

مرا سینہ ہو مدینہ مرے دل کا آبگینہ

بھی مدینہ ہی بنانا مدنی مدینے والے 

اے حبیب رب باری، ہے گنہ کا بوجھ بھاری

تمہیں حشر میں چھڑانا مدنی مدینے والے 

مری عادتیں ہوں بہتر بنوں سنتوں کا پیکر

مجھے متقی بنانا مدنی مدینے والے 

شہا! ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں

تیری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے 

ترے نام پر ہو قرباں مری جان، جانِ جاناں 

ہو نصیب سر کٹانا مدنی مدینے والے

تیری سنتوں پہ چل کر مری روح جب نکل کر

چلے تم گلے لگانا مدنی مدینے والے 

ہیں مبلغ آقا جتنے، کرو دور اُن سے فتنے

بری موت سے بچانا مدنی مدینے والے  

مرے غوث کا وسیلہ رہے شاد سب قبیلہ

اُنھیں خلد میں بسانا مدنی مدینے والے 

مرے جس قدر ہیں احباب اُنھیں کر دیں شاہ بیتاب

ملے عشق کا خزانہ مدنی مدینے والے

مری آنے والی نسلیں ترے عشق میں ہی مچلیں

اُنھیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے

ملے سنتوں کا جذبہ مرے بھائی چھوڑیں مولا

سبھی داڑھیاں منڈانا مدنی مدینے والے

مری جس قدر ہیں بہنیں سبھی کاش برقع پہنیں

ہو کرم شہ زمانہ مدنی مدینے والے

دو جہان کے خزانے دئیے ہاتھ میں خدا نے

تیرا کام ہے لٹانا مدنی مدینے والے

ترے غم میں کاش عطار، رہے ہر گھڑی گرفتار

غمِ مال سے بچانا مدنی مدینے والے

Naat Lyrics in Urdu

لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا

لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا

جگ راج کو تاج تورے سرسو ہے تجھ کو شہ دوسرا جانا

البحر علا والموج تغیٰ، من بے کس و طوفاں ہو شربا

منجدھار میں ہوں بگڑی ہے ہوا، موری نیا پار لگا جانا

یا شمس نظرت الیٰ لیلی، چو بطیبہ رسی عرضے بکنی

توری جوت کی جھل جھل جگ میں رچی مری شب نے نہ دن ہونا جانا

لک بدر فی الوجہ الاجمل، خط ہالہ مہ زلف ابراجل

تورے چندن چندر پروکنڈل، رحمت کی بھرن برسا جانا

انا فی عطش وسخاک اتم، اے گیسوئے پاک اے ابر کرم

برسن ہارے رم جھم رم جھم، دو بوند ادھر بھی گرا جانا

یا قافلتی زیدی اجلک، رحمے برحسرت تشنہ لبک

مورا جیرا لرجے درک درک، طیبہ سے ابھی نہ سنا جانا

واھا لسویعات ذہبت، آں عہد حضور بار گہت

جب یاد آوت موہے کہ نہ پرت، دردا وہ مدینے کا جانا

القلب شج والھم شجوں، دل زار چناں جاں زیر چنوں

پت اپنی بپت میں کاسے کہوں مرا کون ہے تیرے سوا جانا

الروح فداک فزد حرقا، یک شعلہ دگر برزن عشقا

موراتن من دھن سب پھونک دیا یہ جان بھی پیارے جلا جانا

بس خامۂ خام نوائے رضا نہ یہ طرز مری نہ یہ رنگ مرا

ارشاد احبا ناطق تھا ، ناچار اس راہ پڑا جانا

Naat Lyrics in Urdu

سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا

سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا

جب زلف کا ذکر ہے قرآں میں رخسار کا عالم کیا ہوگا

محبوب خدا کے جلوؤں سے ایمان کی آنکھیں روشن ہیں

بے دیکھے ہی جب یہ عالم ہے دیدار کا عالم کیا ہوگا

جب اُن کے گدا بھر دیتے ہیں شاہانِ زمانہ کی جھولی

محتاج کی جب یہ حالت ہے مختار کا عالم کیا ہوگا

ہے نام میں اُن کے اتنا اثر جی اٹھتے ہیں مردے بھی سن کر

وہ حال اگر خود ہی پوچھیں بیمار کا عالم کیا ہوگا

جب اُن کے غلاموں کے در پر جھکتے ہیں سلاطینِ عالم

پھر کوئی بتائے آقا کے دربار کا عالم کیا ہوگا

جب سن کے صحابہ کی باتیں کفار مسلماں ہوتے ہیں

پھر دونوں جہاں کے سرور کی گفتار کا عالم کیا ہوگا

طیبہ سے ہوا جب آتی ہے بیکل کو سکوں مل جاتا ہے

اِس پار کا جب یہ عالم ہے تو اُس پار کا عالم کیا ہوگا

Naat Lyrics in Urdu

Huzoor Aa Gaye Hai Naat Lyrics in Urdu

Huzoor Aisa Koi Intezam Naat Lyrics in Urdu

Huzoor E Kaaba Hazir Hain  Naat Lyrics in Urdu

Huzoor Jante Hain  Naat Lyrics in Urdu

subscribe our youtube channel

%d bloggers like this: