Tu Hai Woh Ghaus Ke Har Ghaus Hai Shaida Tera Lyrics in Urdu
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا
سورج اگلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈوبے
افق نور پہ ہے مہر ہمیشہ تیرا
مرغ سب بولتے ہیں بول کے چپ رہتے ہیں
ہاں اصیل ایک نواسنج رہے گا تیرا
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہونگے
سب ادب رکھتے ہیں دل میں میرے آقا تیرا
بقسم کہتے ہیں شاہان صریفین و حریم
کہ ہوا ہے نہ ولی ہو کوئی ہمتا تیرا
تجھ سے اور دہر کے اقطاب سے نسبت کیسی
قطب خود کون ہے خادم ترا چیلا تیرا
سارے اقطاب جہاں کرتے ہیں کعبے کا طواف
کعبہ کرتا ہے طواف در والا تیرا
اور پروانے ہیں جو ہوتے ہیں کعبے پہ نثار
شمع اک تو ہے کہ پروانہ ہے کعبہ تیرا
شجر سر و سہی کس کے اوگارے تیرے
معرفت پھول سہی کس کا کھلایا تیرا
تو ہے تو شاہ براتی ہے یہ سارا گلزار
لائی ہے فصل سمن گوندہ کے سہرا تیرا
ڈالیاں جھومتی ہیں رقص خوشی جوش پہ ہے
بلبلیں جھولتی ہیں گاتی ہیں سہرا تیرا
گیت کلیوں کے چٹک غزلیں ہزاروں کی چہک
باغ کے سازوں میں بجتا ہے ترانا تیرا
صف ہر شجرہ میں ہوتی ہے سلامی تیری
شاخیں جھک جھک کے بجا لاتی ہیں مجرا تیرا
کس گلستاں کو نہیں فصل بہاری سے نیاز
کون سے سلسلہ میں فیض نہ آیا تیرا
نہیں کس چاند کی منزل میں ترا جلوہٴ نور
نہیں کس آئینہ کے گھر میں اجالا تیرا
راج کس شہر میں کرتے نہیں تیرے خدام
باج کس نہر سے لیتا نہیں دریا تیرا
مزرع چشت و بخارا و عراق و اجمیر
کون سے کشت پہ برسا نہیں جھالا تیرا
اور محبوب ہیں ہاں پر سبھی یکساں تو نہیں
یوں تو محبوب ہے ہر چاہنے والا تیرا
اس کو سو فرد سراپا بفراغت اوڑھیں
تنگ ہوکر جو اترنے کو ہونیما تیرا
گردنیں جھک گئیں سر بچھ گئے دل ٹوٹ گئے
کشف ساق آج کہاں یہ تو قدم تھا تیرا
تاج فرق عرفا کس کے قدم کو کہئے
سر جسے باج دیں وہ پاؤں ہے کس کا تیرا
سکر کے جوش میں ہیں وہ تجھے کیا جانیں
خضر کے ہوش سے پوچھے کوئی رتبہ تیرا
آدمی اپنے ہی احوال پہ کرتا ہے قیاس
نشے والوں نے بھلا سکر نکالا تیرا
وہ تو چھوٹا ہے کہا چاہیں کہ ہیں زیر حضیض
اور ہر اوج سے اونچا ہے ستارا تیرا
دل اعداء کو رضا# تیز نمک کی دھن ہے
اک ذرا اور چھڑکتا رہے خامہ تیرا