urdu noha lyrics

urdu noha lyrics

 

 

شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام

رسمِ عُشّاق یہی ہے کہ وفا کرتے ہیں
یعنی ہر حال میں حق اپنا ادا کرتے ہیں

حوصلہ حضرتِ شبیر کا اللہ اللہ
سَر جدا ہوتا ہے اور شکرِ خدا کرتے ہیں

 

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام
شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام

شہسوار کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پہ قرآن پڑنے والے قاری کو سلام

رات دن بچھڑے ہوؤں کی راہ میں رہنا کھڑے
حضرتِ صغرا تمہاری انتظاری کو سلام

سَر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں
حضرتِ زینب تمہاری پردہ داری کو سلام

مسکراتے تیغ پے روشن کیا رنگیں چراغ
اکبار و قاسم تمہاری جاں نثاری کو سلام

کانپ اٹھا عرش کا دل آسماں تھرّا گیا
اصغرِ معصوم تیری بے قراری کو سلام

 

کٹ گیا کنبہ مصیبت سَر پہ آئی، لُٹ گئی
ہو گئی بھائی بھتیجوں سے جدائی، لُٹ گئی
عمر بھر کی دشتِ غربت میں کمائی لٹ گئی
رو کے جب کہتی تھی زینب ہائے بھائی لٹ گئی
گھر علی کا کیا لٹا ساری خدائی لٹ گئی

ہر امتحاں میں صابر و شاکر رہے حسین
کوۂِ الم اٹھانے کو حاضر رہے حسین

دھوکے سے کوفیوں نے بلا کر ستم کیا
مہمانِ بے وطن کو بلا کر ستم کیا

خیمہ لگا نہ نہر پہ احمد کی آل کا
پانی بھی بند کر دیا زہرا کے لال کا

لاشوں کو بھانجوں کی لہو میں سجا کے لائے
ٹوٹے ہوئے بہشت کے تارے اُٹھا کے لائے

آیا کسی کو پاس نہ روحِ رسول کا
گُل کر دیا چراغ مزارِ بتول کا

قاسم کی موت توڑگئی آس، اُف نہ کی
پیاسے شہید ہوگئے عباس اُف نہ کی

سوکھے گلے پہ تیر لگا خوں میں بھر گئے
اکبر تڑپتے کانپتے ہاتھوں میں مر گئے

شہساوار کربلا کی شہسواری کو سلام
شہساوار کربلا کی شہسواری کو سلام

 

–———– اضافی اشعار ————-

پی کے “صائم” جھومتا تھا جس کو کربل کا شہید
بادۂِ عشقِ نبی ﷺ تیری خُماری کو سلام

 

دستار ہے حسین کے سَر پہ رسول کی
تھی موت بھی قبول تو ایسی قبول تھی

چہرے پہ جسکے مولیٰ علی کا جلال ہے
قبضے میں جسکے بھائی حسن کا کمال ہے

میں کیا کہوں میں کون مِری کیا مجال ہے
سب جانتے ہیں فاطمہ زہرا کا لال ہے

چہرہ رسول کا لب و لہجہ رسول کا
آنکھوں میں کھِنچ رہا ہے سراپا رسول کا

شہساوار کربلا کی شہسواری کو سلام
شہساوار کربلا کی شہسواری کو سلام

 

 

سلامی کربلا میں کیا قیامت کی گھڑی ہوگی | Salami Karbala Mein Urdu

 

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین

 

شاہ است حُسین، بادشاہ است حُسین
دیں است حُسین، دین پناہ است حُسین

سرداد نہ داد ، دست در دست یزید
حقہ کہ بنائے لا الٰہ است حُسین

سجدے میں سر کٹانے کو آخر کٹا دیا
لیکن خُدا کے نام کا ڈنکا بجا دیا

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین

 

دید کی گر تلاش ہے سر کو جھکا نماز میں
دل سے خودی کو بھول کر خود کو مٹا نماز میں
آئےگا تجھ کو تب نظر روئے خدا نماز میں
پہلے حُسین کی طرح سر کو کٹا نماز میں

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین

 

کس کی مجال اے حُسین، کس کو ہوتجھ سے ہمسری
باپ کے گھر امام تھی، نانا کے گھر پیغمبری

شکلِ حُسین دیکھ کر، حق بھی کہے گا حشر میں
اے میرے مصطفی کے لعل، اُمتِ مصطفی بری

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین

 

سلامی کربلا میں

سلامی کربلا میں کیا قیامت کی گھڑی ہوگی
چھری شبیر کی گردن پہ جس دم چل رہی ہوگی

 

کلیجہ تھام کر میرِفلک بھی رہ گیا ہوگا
کلیجے پر علی اکبر کے برچھی جب لگی ہوگی

 

مجھے جانے دو پانی بھر کے یہ عباس کہتے تھے
کئی دن کی پیاسی ہے سکینہ رو رہی ہوگی

 

لُٹی ہے جیسے دنیا کربلا مین ابنِ حیدر کی
کسی مظلوم کی دنیا نہ دنیا میں لُٹی ہوگی

 

محمد کے نواسے نے جو کی تیغوں کے سائے میں
بشر تو کیا، فرشتوں سے نہ ایسی بندگی ہوگی

 

نبی سے پیشتر محشر میں امّت بخشوانے کو
حسین ابن علی آئیں گے دنیا دیکھتی ہوگی

 

ہمارے خون کے بدلے میں اُمت بخش دے یارب
خُدا سے حشر میں یہ التجا شبیر کی ہوگی

 

بڑے غمخوار ہیں وہ غم نہ کر بخشش کا ہے پرنم
کرم سے پنجتن کے حشر میں بخشش تری ہوگی

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسی

 

جب جان تن سے نکلے لب پر میرے ہو، کیا

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسی

 

حسن کی ابتدا ہے کون!
عشق کی انتہا ہے کون!

یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسین
یا حُسین یا حُسین یا حُسین یا حُسی

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: